جہیز

مختصر افسانہ۔ “جہیز”

ایک ویران بستی کے ایک کھنڈر میں دو اُللو بیٹھے باتیں کر رہے تھے ۔ دونوں نے کچھ عرصہ پہلے اپنے بچّوں کا رشتہ طے کیا تھا لیکن جہیز کا مسلۂ ابھی طے ہونا باقی تھا ۔ لڑکے کے والد نے لڑکی کے والد سے کہا” جہیزکا معملہ بھی شادی سے پہلے طے ہو جانا میں سمجھتا ہوں ہم لوگوں کے درمیان رشتہ مضبوط رکھنے کے لیۓ ضروری ہے شادی کے وقت موالی لوگوں کی طرح ہم جیسے شریف سمجھدار لوگوں میں جھگڑا ہو وہ مجھے اچّھا نہی لگتا ہے۔”

اس پر لڑکی کے والد نے پوچھا”آپکوآخر کو کتنا جہیز چاہیۓ؟ مجھے صاف صاف بتا دیجیۓ۔”

اس پر پہلا اُللو بڑےسنجیدہ لہجے میں بولا”ذیادہ نہی بس دس ویران گاؤں۔”

یہ سنکر دوسرا اُللو بڑے زور سے ہنسا اوربولا”بس دس ویران گاؤں!”

“کیازیادہ ہیں؟”پہلا اُللو گھبرا گیا۔

“نہیں میرے پیارے بھائ! آپ نے تو بہت کم مانگا ہے دعا دو انسانی معاشرے کی فرقعپرست طاقتوں کو میں دس گاؤں ہی نہی ایسے سو ویران شہر تمہیں جہیز میں دے سکتا ہوں۔”

 

آل حسن خاں قاںٔم گنج انڈیا۔