پاگل

پاگل

(ہندی شارٹ اسٹوری “پاگل” کا اردو ترجمہ)

” باہر نکلو” ہیوی پولیس فورس کے ساتھ موجود انسپکٹر مہربان سنگھ نے انگلی کے اشارے سے اس سے کہا ‘ تو وہ اور اندر کی طرف سِمٹ گیا۔

وبا کی چنگل میں ایک کے بعد ایک ملک آتا چلا جا رہا تھا ترقی یافتہ ممالک کی بھی حالت خراب تھی کسی کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ آخر اس تباہ کن صورت حال سے کیسے نمٹا جائے ‘ سبھی جڑی بوٹی معالجین ‘ حکیموں اور ڈاکٹروں نے اپنے ہاتھ کھڑے کر لیے تھے ۔ کئی تو دوسروں کی جان بچانے کی کوشش میں اپنی جان کی قربانی دے چکے تھے اور آج کی بھاگتی دوڑتی زندگی اس وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن گئی تھی جس سے انسانی زندگی کو بچانے کا بس ایک ہی تدارک تھا ” لاک ڈاؤن ”

یوں تو کیا شہر ‘ کیا گاؤں ‘ سبھی سنسان غیر آباد دکھائی دیتے تھے کچّی پکّی سڑکیں ہوں یا محلے کی گلیاں یا پگڈنڈیاں سبھی پر پولیس فورس اور ان کی سائرن بجاتی گاڑیاں دن و رات دندنانتی پھر رہی تھیں یومیہ مزدور ‘ پھیری والے روزانہ طرح طرح سے محنت کر اپنا اور اپنے کنبہ کا مشکل سے پیٹ بھرنے والے بھی اپنے بزرگ بیمار والدین ‘ چھوٹے چھوٹے بچّوں کے ساتھ بھوکے پیاسے سرکاری احکامات کو پورا کر رہے تھے جبکہ کچھ منچلے ‘ آوارہ ناسمجھ نوجوان اور کچھ جرائم فطرت شرابی ‘ جواری شخص پولیس کا سر درد بنے ہوئے تھے جن پر جب پولیس نے طاقت کا استعمال کیا تو پولیس کا قہر ان پر بھی ٹوٹا جو واقعی اپنے کنبہ کے اراکین کی ضروریات کے لیے باہر آئے تھے ۔

سرکار اور سرکاری انتظامیہ بھی اس صورت حال سے انجان نہیں تھی۔ انہوں نے اپنی سطح سے اور کچھ اداروں و خیراتی رضاکاروں کی مدد سے بھوکے لوگوں تک کھانا پہنچانے کے اپنے فرائض کو انجام دیا۔ اسی دوران انسپکٹر سنگھ کو یکایک اس پاگل کا بھی خیال آگیا جسے وہ اکثر گشت کے وقت دیکھ کر یہ سوچا کرتا تھا کہ یہ خوبصورت نوجوان اگر پاگل نہ ہوتا تو یوں ننگا منگا ‘ میلا کچیلا گندے چیتھڑے لپیٹے یہاں وہاں چلچلاتی دھوپ ‘ کڑ کڑاتی سردی اور جھجھماتی برسات میں گھومنے پر مجبور نہ ہوتا ‘ جب انسپکٹر نے اس کی تلاش کی تو وہ شہر کے ایک چائے والے کی بند دوکان کی پٹیا کے نیچے بیٹھا دکھائی دے گیا۔

پہلے تو انسپکٹر نے اسے بہلا پھسلا کر باہر آنے کے لیے کہا ‘ مگر وہ اسے باہر نکالنے میں کامیاب نہ ہو سکا تب اس نے اپنے کانسٹبل سے کھانے کا پیکٹ ہاتھ میں لیکر اس کی طرف بڑھایا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ کئی دن کا بھوکا پیاسہ یہ پاگل بھی کھانے کا پیکٹ اور پانی کی یہ بوتل دیکھ کر باہر آجائے گا مگر وہ پھر بھی نہیں آیا ‘ تب انسپکٹر سنگھ نے اسے ڈنڈا دکھا کر ڈراتے ہوئے نکلنے کو کہا تو وہ بڑبڑایا ” لاک ڈاؤن ” جسے سن کر انسپکٹر سنگھ دنگ رہ گیا اسے اپنے کانوں پر یقین نہیں ہورہا تھا کیونکہ جس لاک ڈاؤن لفظ کی اہمیت وہ عوام کو ڈنڈوں سے نہیں سمجھا پا رہا تھا وہ یہ پاگل اچھّی طرح جانتا تھا۔

ہندی شارٹ اسٹوری “پاگل” کا اردو ترجمہ۔ مصنف۔ آل حسن خاں قائم گنج ‘ بھارت۔

——ختم شد——